علم حاصل کر لینے کے بعد بچی تلی باتیں کہنا، بڑھاپے کی سمجھ بوجھ اور سوچ بچار ، دنیوی عزت کا دبدبہ ، جوانی کا گھمنڈ ، یہ زندگی کی خاص بلندیاں سمجھی جاتی ہیں، لیکن انسان ماں مہربان کے سامنے پہنچتے ہی اُن تمام بلندیوں سے نیچے اتر آتا ہے اور ایک سادہ و معصوم بچہ رہ جاتا ہے۔ اس صحبت میں تمام تکلفات چھوڑ کر ہنستا ہے۔ ہر فکر سے آزاد ہو جاتا ہے اور نئے سرے سے بہشت (جنت) میں جابستا ہے۔ مطلب یہ کہ انسان کے لیے ماں کی گود بہشت (جنت) ہے۔ وہ بڑا ہو کر اس دنیا میں کتنے ہی بلند رتبے حاصل کرلے ، لیکن محبت کے وہ لطف اسے کبھی حاصل نہیں ہو سکتے جو ماں کی گود میں حاصل تھے۔ اس بہشت کے مزے لینے ہوں تو وہ صرف ماں مہربان ہی کی صحبت میں مل سکتے ہیں۔